حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، تنقید،آزادانہ فکر اور ہر چیز کے متعلق واضح اور روشن گفتگو دینی مدارس کا وہ خاصہ ہے کہ جسے دینی طلاب اپنی تعلیم کے آغاز میں ہی استاد کے انتخاب اور علوم دینی کے متعلق بحث کے وقت آشنا ہوتے ہیں۔
حوزہ نیوز ایجنسی، ادارہ ثقافت و ارتباطات اسلامی کے متعلق اس تنقیدی کمپین کے شرکاء کا خیر مقدم کرتا ہے۔
واضح رہے کہ ادارہ ثقافت و ارتباطات اسلامی کی اسلامی جمہوریہ ایران میں ایک ڈپلومیسی مرکز کے عنوان سے 1995ء میں بنیاد رکھی گئی۔ اس کی تاسیس کا مقصد ملک سے باہر ثقافتی سرگرمیوں کو انجام دینا ہے تاکہ دنیا والوں کو ایران اور اسلامی تہذیب و تمدن سے آشنا کیا جا سکے۔
اس ادارے کے دنیا کے 60 ممالک میں 80 مراکز ہیں۔ مختلف ممالک میں ایران کلچر سینٹرز اور سفارت خانوں میں کام کرنے والے افراد بھی ادارہ ثقافت و ارتباطات اسلامی کے زیر نظر کام کرتے ہیں۔
ادارہ ثقافت و ارتباطات اسلامی کے جدید سربراہ حجۃ الاسلام و المسلمین محمد مہدی ایمانی پور اس کمپین میں شرکت کرنے والے افراد کے نقد و آراء اور اختراعات سے استفادہ کرنے کے لئے آمادہ ہیں تاکہ وہ اس ادارے کے امور کو زیادہ بہتر انداز سے آگے بڑھا سکیں۔
قابلِ ذکر ہے کہ تمام آراء اور نظریات کو حذف اور سینسر کئے بغیر جناب ایمانی پور کے سپرد کیا جائے گا اور اس کمپین میں شرکت کرنے والوں کے لئے اظہارِ خیال کے وقت ایمیل اور اپنا پورا نام لکھنا بھی ضروری نہیں ہے۔